شوہر کی طرف سے بیوی کے خلاف کیے گئے زن آشوئی کے دعویَ کے بارے مکمل معلومات

 شوہر کی طرف سے بیوی کے خلاف کیے گئے زن آشوئی کے دعویَ کے بارے مکمل معلومات*

اگر بیوی شوہر کوبلاوجہ تنگ کر رہی ہے یا شوہر کے ساتھ نہیں بس رہی تو فیملی قوانین شوہر کو یہ حق دیتے ہیں کہ وہ بیوی کو بسانے کے لیے فیملی عدالت کے روبرو مقدمہ کرے
شوہر کی طرف سے مقدمہ دائر ہونے کے بعد عدالت بیوی کو طلب کرتی ہے اور اگر ان دونوں کی شادی ثابت ہوجاے تو عدالت شوہر کا مقدمہ منظور کرتے ہوے بیوی کو شوہر کے ساتھ بسنے کا حکم دے سکتی ہے
ایک مقدمہ 2014 CLC 397 میں عدالت نے شوہر کا دعویَ منظور کیا تھا اور بیوی کو شوہر کے ساتھ بسنے کا حکم دیا تھا بیوی نے اپیل کی جو خارج ہوگئ تھی اور شریعت کورٹ نے بھی فیصلہ کو برقرار رکھا تھا
ایک اور مقدمہ 2016 پی ایل ڈی کے صفحہ 4 پر شریعت کورٹ نے قرار دیا کہ نکاح کی موجودگی میں اگر بیوی شوہر کے ساتھ آباد نہیں رہتی اور عدالت بیوی کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے سکتی ہے
مگر ایک مقدمہ 2016 ایم ایل ڈی کے صفحہ 1430 پر قرار دیا گیا ہے کہ بیوی کو شوہر کے ساتھ زبردستی جانے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا چاہے زن آشوئی کا دعوی ڈگری ہی کیوں نہ ہوجاے پھر بھی عورت کے ساتھ زبردستی نہیں کی جاسکتی
تاہم عورت کی اس صورت میں نہ رہنے کی وجہ بتانا ضروری ہے اگر بلاوجہ شوہر کے ساتھ نہ رہے گی تو اس صورت میں بیوی کسی قسم کے خرچہ کی حقدار نہ ہوگی
نافرمان بیوی شوہر سے کسی قسم کے خرچہ نان ونفقہ کی حقدار نہ ہے اس لیے بیوی اگر شوہر کے ساتھ رہنے سے انکار کردے تو وہ خرچہ نان ونفقہ کے حق سے محروم ہوجاتی ہے 2016 وائی ایل آر صفحہ نمبر 371
* Complete information about the claim of woman Ashoi made against wife by husband *
If the wife is disturbing her husband for no reason or not living with her husband, family laws give the husband the right to sue her in front of family court to settle her wife.
Court calls for wife after a case filed by her husband and if both of them are proven to be married, the court may approve the husband's case and order the wife to stay with her husband.
In a case 2014 CLC 397, the court had approved the husband's claim and ordered the wife to stay with her husband. The wife appealed which was discharged and the Sharia Court had also upheld the decision.
Another case on page 4 of PLD, Sharia Court declared that in the presence of nikah, if the wife does not live with the husband, the court may order to confiscate the wife's disqualified and unpredictable property.
But a case has been declared on page 1430 of 2016 MLD that the wife cannot be forced to go with her husband even if the claim of Zan Ashoi is a degree, she did not force a woman. Can go
However, it is necessary to tell the reason for a woman not living in this situation. If she does not stay with her husband without any reason, then the wife will not be entitled to any expense.
A disobedient wife does not deserve any kind of expense from her husband. So if the wife refuses to stay with her husband, she is deprived of the right of non-wins. 2016 YLR page no. 371

0 comments:

Post a Comment

Powered by Blogger.

Case Law Search