تنسیخ نکاح کی وہ صورتیں جس میں عورت کو مکمل حق مہر ملے گا

پاکستانی قانون میں عورت کو یہ حق حاصل ہے اگر وہ اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اور اس کا شوہر اس کو طلاق دے کر آزاد نہیں کررہا تو اس صورت میں پاکستانی قانون کے مطابق عورت عدالت میں خلع کا کیس کرسکتی ہے اور عدالت کے ذریعے سے تنسیخ نکاح کروا سکتی ہے.

لیکن اگر عورت عدالت سے خلع لیتی ہے تو The family court Act 1964 کے سیکشن 10 کے تحت عورت کو وہ مہر جو اس کو نہیں ملا یعنی Deferred dower جس کو اردو میں مہر موجل یا غیر معجل بھی کہتے ہیں اس کا 50 فیصد شوہر کو معاف کرے گی اس کو 50 فیصد حق مہر ملے گا اور اگر حق مہر معجل یعنی prompt dower ہے تو 25 فیصد واپس کرے گی اگر وصول کرلیا ہے. اگر حق مہر میں گھر سونا زیور لکھا تھا اس پر بھی یہی اصول لاگو ہوگا خلع کی صورت میں.
کن صورتوں میں بیوی حق مہر واپس نہیں کرے گی؟
تو The dissolution of marriage Act 1939 میں وہ Grounds بیان ہوئے ہیں کہ اگر عورت ان گراونڈز کی بنیاد پر عدالت سے اپنے نکاح کی تنسیخ کرواتی ہے تو اسے حق مہر گھر زیور واپس نہیں کرنا ہوگا۔
1) اگر کسی عورت کا شوہر 4 سال سے لاپتہ ہو تو اس صورت میں عورت عدالت سے نکاح ختم کرواسکتی ہے۔ عدالت 6 ماہ تک انتظار کرے گی اگر شوہر آگیا تو تنسیخ نہ ہوگی اگر شوہر نہ آیا تو تنسیخ نکاح کی ڈگری effective ہو جائے گی۔
2) اگر شوہر 2 سال سے خرچہ نہیں دے رہا
3) اگر شوہر 3 سال سے ازواجی حقوق بغیر کسی وجہ کے ادا نہیں کر رہا.
4) اگر شوہر پاگل ہوگیا ہے یا کوئی وبائی مرض کا شکار ہوگیا عرصہ 2 سال سے
5) اگر شوہر کو 7 سال یا اس سے زائد قید کی سزا ہوگئی ہو
6) اگر شوہر شادی کے وقت سے ہی نامرد تھا اور آگے بھی نامرد ہے تو اس صورت میں بھی عدالت تنسیخ نکاح کا حکم دے دے گی لیکن تنسیخ نکاح سے پہلے عدالت مرد کو علاج کروانے کا ٹائم دے گی 1 سال کا اگر 1 سال میں علاج نہیں ہوتا تو عدالت تنسیخ نکاح کر دے گی
7) اگر عورت کی شادی 16 سال کم عمر میں اسے کے والدین یا سرپرست نے کر دی اب وہ لڑکی 16 سال کی ہوگئی ہے اب اس پر ہے اگر وہ اپنی شادی ختم کرنا چاہے تو کرسکتی ہے اس کو حق اخیارغ البلوغ کہتے ہیں
😎
اگر شوہر مارپیٹ کرتا ہے نشہ کرتا ہے، غیر عورتوں سے تعلقات رکھتا ہے، عورت کا سامان بلا اجازت بیچتا ہے یا عورت کو استعمال نہیں کرنے دیتا، اگر شوہر عورت کو غیر اخلاقی زندگی گزارنے پر مجبور کرتا ہے یا اس کو اسے مذہبی معاملات کے مطابق زندگی گزارنے نہیں دیتا یا اس کی زیادہ بیویاں ہیں وہ ان بیویوں کی موجودگی میں اس عورت سے انصاف نہیں کرتا تو ان اوپر بیان کی گئی وجوہات کی بنا پر اگر بیوی شوہر سے عدالت کے ذریعے علیحدگی، تنسیخ نکاح کرتی ہے تو اس صورت میں بیوی کو حق مہر گھر زیور واپس نہ کرنا ہوگا. خلع میں اگر بیوی صرف اتنا کہہ دے کے مجھے نفرت ہوگئی ہے اپنے شوہر سے میں نہیں رہنا چاہتی تو عدالت خلع دے دیتی ہے لیکن ان اوپر بیان کی گئی وجوہات کو عدالت میں عورت کو ثابت کرنا ہوگا جیسا کے وہ خرچہ نہیں دیتا مار پیٹ کرتا ہے. اگر عورت ثابت کر دیتی ہے عدالت میں تو اسے حق مہر واپس نہ کرنا ہوگا.

0 comments:

Post a Comment

Powered by Blogger.

Case Law Search