شریعت نے خاتون کےلیے حقِ مہر اس کے شوہر پر عائد کیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے بہت سختی سے اس حق کی .....................

 شادی شدہ خاتون کا حقِ ملکیت: سپریم کورٹ کا ایک اہم

فیصلہ
----------
"فواد اسحاق بنام مہرین منصور" مقدمے کا یہ فیصلہ 7 فروری 2020 کو سنایا گیا اور اسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
------------
No.1
شریعت نے خاتون کےلیے حقِ مہر اس کے شوہر پر عائد کیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے بہت سختی سے اس حق کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں نکاح کے وقت نکاح نامے میں مہر کے طور پر تو بہت کچھ لکھا جاتا ہے لیکن ادائیگی کے معاملے میں ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں ایک غلط دستور یہ رائج ہوگیا ہے کہ حقِ مہر کے طور پر ایسی جائیداد لکھ لی جاتی ہے جو شوہر کے بجاے کسی اور، بالعموم والدین میں کسی، کی ملکیت ہوتی ہے۔ گویا اولاد نے فرض کیا ہوتا ہے کہ والدین پر ہی یہ ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ اولاد کی جانب سے حقِ مہر کی ادائیگی کا بھی بندوبست کریں! اکثر اوقات اس رواج کی بنا پر مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک سنگین مسئلہ پچھلے دنوں سپریم کورٹ میں ایک مقدمے میں سامنے آیا ۔ اس مقدمے کی سماعت سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے کی جس کی سربراہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صاحب کررہے تھے اور انھوں نے ہی فیصلہ لکھا جس سے بنچ کے دوسرے رکن جسٹس سردار طارق مسعود صاحب نے اتفاق کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حسبِ سابق اپنے فیصلے کی بنیاد اسلامی اصولوں پر رکھی اور یوں وہ ایک بہت بڑے ظلم کو روکنے میں کامیاب ہوئے۔ اس فیصلے کے اہم نکات پر یہاں تبصرہ پیش کیا جاتا ہے کیونکہ میرے نزدیک یہ فیصلہ کئی پہلوؤں سے بہت اہم ہے۔
-------

0 comments:

Post a Comment

Powered by Blogger.

Case Law Search